Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

بگڑا ہوا موڈ ٹھیک چند سیکنڈ میں خوشگوار کرنے کا ٹوٹکہ

ماہنامہ عبقری - اپریل 2020ء

ڈاکٹر تھائر کے مطابق اس کا ایک ہی آزمودہ علاج ہے اور وہ ہے جسمانی سرگرمی۔ اپنے اس خیال کی تائید کے لیے انہوں نے اس مقصد کے لیے واک کو آزمایا، کیوں کہ ان کے بقول یہ وہ جسمانی سرگرمی ہے کہ جسے ہر شخص بڑی آسانی سے اپنے معمولات حیات کا حصہ بنا سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بات دریافت کی کہ محض دس منٹ کی تیز چہل قدمی سے جسم میں توانائی کروٹیں لینے لگتی ہے اور پورے ایک گھنٹے کے لیے ڈپریشن بالکل غائب ہو جاتا ہے۔ اس واک کے بعد مایوسی کے گھپ اندھیرے سے نجات مل جاتی ہے اور مریض کی فکر کا انداز مثبت اور تعمیری ہو جاتا ہے۔ قنوطیت رخصت ہو جاتی ہے۔ نیو یارک کی واکنگ کی ماہر ڈاکٹر سوکی منسل نے مشورہ کرنے پر بتایا کہ ڈپریشن کے مریض کو واک اس وقت کرنی چاہیے کہ جب وہ خود کو توانا محسوس کرے اور ذہنی کشیدگی اور دبائو بھی بڑھ رہا ہو۔ اس وقت واک کرنے سے توانائی میں مزید اضافہ ہوگا اور ٹینشن یعنی کشیدگی بھی نمایاں طور پر کم ہوگی۔
موڈ ٹھیک کرنے کا پروگرام: موڈ ہر قسم کی چہل قدمی سے ٹھیک ہوسکتا ہے۔ روزانہ دس منٹ کی ڈیڑھ میل تیز رفتار واک کرکے آپ ہر ہفتے گیارہ میل چلیں گے اور اس ڈپریشن کی کیفیت میں نمایاں کمی آجائے گی۔ اس واک کے لیے یہ ضروری ہے کہ آپ جسم کو درست انداز (پوسچر) میں رکھ کر واک کریں اور رفتار میں بھی یکسانیت برقرار رہے۔
زمین پر نظریں گاڑ کر جاگنگ کرنا درست انداز نہیں۔ آپ کا سر اٹھا ہوا اور سیدھا رہنا چاہیے۔ اس طرح آپ پستی کے احساس سے محفوظ رہیں گے۔ بہتر یہ ہے کہ اپنے کسی دوست کو بھی واک میں شریک کرلیا جائے۔ اس طرح ڈیپریشن کا بوجھ اور بھی کم محسوس ہوگا۔رفتار: نفسیاتی علاج کی ماہر ساراڈیننگ اپنے مریضوں کا علاج واک سے کرتی ہیں۔ ان کے مطابق واک مختلف رفتار سے کی جاسکتی ہے۔ دھیمی چال سے بھی، معتدل انداز سے بھی اور تیز قدمی کے ساتھ بھی۔ ہر انداز اور رفتار کی واک مریض کے مسئلے کا حل ثابت ہوتی ہے۔ یہ مریض کا کام ہے کہ وہ اس رفتار سے واک کرے جو اسے سب سے زیادہ بھاتی ہو اور لطف دیتی ہو۔دھیمی چال: ڈاکٹر سارا ڈیننگ کے مطابق دھیمی چال کے دوران انسان کے خیالات دروں یا باطنی سمت میں سفر کرتے ہیں۔ دروں بینی کے ذریعے سے اپنے خیالات اور احساسات سے تعلق جوڑنا اور انہیں مستحکم کرنا ہوتو پھر دھیرے دھیرے چلیے۔
معتدل چال:میانہ روی یا معتدل چال کے ذریعے سے آپ اندرونی جذباتی بندھن سے آزاد ہو جاتے ہیں اور مزاج عملی اقدامات کی طرف مائل اور متوجہ ہونے لگتا ہے۔ جب بھی کوئی عمل یا اقدام کرنا ہو، مسائل کا عملی حل مطلوب ہوتو واک کے لیے درمیانی یا معتدل چال اختیار کیجئے۔ تیزرفتارچال: یہ عملی اقدام کر گزرنے کی 

یقینی چال ہے۔ تیز رفتار واک کے دوران ہم یہ سوچنے لگتے ہیں کہ کیا عملی اقدامات کریں اور کس طرح کریں کہ کوئی رکاوٹ مانع نہ ہو۔ تیز قدمی عملی اقدام میں تیزی کی راہ ہموار کرتی ہے۔گنٹھیا اور واک: گنٹھیا کی تکلیف کے یوں تو کئی علاج ہیں، لیکن اس میں سب سے زیادہ آرام گرم سنکائی اور گرم پانی سے پہنچتا ہے۔ گرم پانی کی حرارت پاکر جوڑ کھل جاتے ہیں اور ان کی نقل و حرکت آرام سے ہونے لگتی ہے۔ طب مشرقی میں مختلف مفید دوائوں کے جوشاندے گرم غسل آبی کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ جن مقامات پر گرم پانی کے چشمے ہوں وہاں گنٹھیا کے مریضوں کو ان چشموں کے پانی میں چلنے پھرنے سے بڑا آرام ملتا ہے۔ گرم پانی سے اکڑے ہوئے پٹھے بھی کھل جاتے ہیں۔ گرم پانی کے حوض یا سوئمنگ پول میں چلنے پھرنے سے ایک فائدہ یہ بھی ہوتا ہے کہ پانی میں چوں کہ بدن کا وزن ہلکا ہو جاتا ہے اس لیے نقل و حرکت بھی آسان ہو جاتی ہے۔ آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ تیز ہوا کی طرح پانی کی بھی اپنی قوت اور دبائو ہوتا ہے جس کے جسم پر پڑنے سے جسم میں زور لگانے کی وجہ سے قوت پیدا ہوتی ہے۔ اس عمل کو آب خرامی یا واٹر واکنگ کہتے ہیں۔ امریکا وغیرہ میں چوں کہ گرم پانی کے سوئمنگ پول عام ہیں، اس لیے وہاں گٹھیا کے مریض آسانی سے آب خرامی کرسکتے ہیں۔ ایک معالج کینتھ لین فیریل کے مطابق یہ ایک بڑی مفید ائروبک ورزش ہے۔ درد زیادہ ہوتو گرم پانی میں آب خرامی سے بہت آرام ملتا ہے۔ چنانچہ اب کئی قسم کی آبی ورزشیں وضع کرلی گئی ہیں اور امریکا میں یہ سکھانے کے مراکز بھی قائم ہوگئے ہیں جہاں خاص طور پر گٹھیا کے مریضوں کو یہ ورزشیں سکھائی جاتی ہیں۔جوڑ بچائو پروگرام: ورزش کا پروگرام جو بھی ہو، اس میں بنیادی طور پر قلب اور شریانوں کی کارکردگی کا پیش نظر رکھنا ضروری ہوتا ہے۔ اس کے بعد یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ ورزش کرنے والے میں کتنی طاقت اور اس کے جوڑوں میں کتنی لچک ہے۔ گٹھیا کے مریضوں میں ان باتوں کا خیال رکھنا بہت ضروری ہوتا ہے۔ جوڑوں کی لچک کا ان ورزشوں سے خاص تعلق ہوتا ہے۔ لچک زیادہ ہوگی تو ورزش آسان ہوگی اور اسی حساب سے فائدہ بھی جلد رونما ہوگا۔ گرم پانی میں چلنے کی ورزش سے قلب پر بوجھ کم پڑتا ہے، توانائی بڑھتی ہے اور جوڑوں کو حرکت دینے میں بھی آسانی ہوتی ہے۔ گویا پانی میں چلنے کی ورزش پورے جسم کے لیے مفید ثابت ہوسکتی ہے۔طریقہ: ایسے سوئمنگ پول کا انتخاب کیجئے کہ جس میں پانی آپ کی ناف تک گہرا ہو۔ فرش صاف ہویعنی اس پر پتھر وغیرہ پڑے نہ ہوں۔ پول میں اترنے کے بعد بالکل اسی طرح چلیے جیسا کہ آپ زمین پر چلتے ہیں یعنی دونوں ہاتھ پانی میں آگے پیچھے حرکت کرتے رہیں۔ ابتدا میں بہت دھیرے دھیرے چلیے اور پھر درمیانی چال سے چلیے اور جب تک آسانی سے چل سکیں تیز چلیے۔ کتنی دیر اور کتنی بار:ابتدا میں صرف پانچ منٹ تک چلیے پھر اپنی سکت اور برداشت کے مطابق وقت بڑھاتے جائیے۔ دھیمی چال سے تیز چال پر بتدریج آئیے۔ جلد بازی سے بچئے۔
بدن میں توانائی اور جوڑوں میں لچک دھیرے دھیرے بڑھے گی۔ہفتے میں تین سے پانچ مرتبہ پانی میں چلنا کافی ہوگا۔ اس دوران آپ کو اپنا دوائی علاج جاری رکھنا چاہیے۔ پاکستان میں گرم پانی کے چشمے تو ہیں، گرم پانی کے سوئمنگ پول نہیں ہیں۔ اس لحاظ سے گٹھیا کے مریضوں کے لیے عام سوئمنگ پول سے موسم گرما میں استفادہ کرنا چاہیے وہ بھی ذرا دن چڑھے تاکہ پانی بہت ٹھنڈا نہ لگے۔ یہ بھی انہیں اپنے معالج کے مشورے ہی سے کرنا چاہیے۔
ذیابیطس اور واک: اگر یہ کہا جائے کہ خون کی فاضل شکر پَیروں میں خوب جلتی ہے تو غلط نہ ہوگا۔ ہفتے میں تین دن 20 سے 45منٹ کی تیز رفتار واک سے آپ خود کو ذیابیطس قسم دوم ہی سے محفوظ نہیں رکھتے، وزن بھی کم رکھتے ہیں بلکہ ذیابیطس میں مبتلا ہوں تو واک سے اسے بھی قابو میں رکھ سکتے ہیں۔ اس طرح شکر کم کرنے کی دوائوں کا استعمال بھی کم بلکہ ختم ہوسکتا ہے اور آپ اس مرض کی پیچیدگیوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
جاپان کے کیوٹو جنرل ہسپتال میں ہونے والے ایک مختصر تجربے سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ واک کے علاوہ چین کی قدیم چی گونگ ورزشیں کرتے رہنے سے بھی اتنا ہی فائدہ ہوسکتا ہے جتنا کہ واک سے ہوتا ہے۔ یہ ورزشیں ذیابیطس کی پیچیدگیوں میں مبتلا مریضوں کے لیے بہت محفوظ بھی ہیں اور آسان بھی۔ اس ہسپتال میں چی گونگ کے استاد آئی او ا بتاتے ہیں کہ یہ ورزشیں وہ لوگ بھی کرسکتے ہیں کہ جن کے قلب میں پیس میکر (Pace Maker) لگا ہوا ہے یا جو صرف چھڑی کے سہارے چل سکتے ہیں۔
چی گونگ واک: چی گونگ (Qi Gong) واک کے لیے اپنا بایاں پائوں تھوڑا سا آگے بڑھا کر رکھیے اور اپنا وزن دائیں پیرپر ڈالیں۔ اپنا بایاں ہاتھ اٹھا کر ناف سے ذرا نیچے لائیے۔ اب دایاں ہاتھ بھی اسی پوزیشن پر لائیے۔ دونوں ہاتھ ذرا سامنے کی طرف اٹھے ہونے چاہئیں۔ اس پوزیشن میں آنے کے بعد اب اپنا وزن دائیں سے بائیں پیر پر منتقل کیجئے اور پیر کو دھیرے دھیرے زمین پر مضبوطی سے دبائیے۔ دونوں گھٹنے اسی طرح تھوڑا مڑے یا خمیدہ رہیں۔ اب دونوں ہاتھوں کو بائیں طرف جھلائیے۔ اپنی پیٹھ بالکل سیدھی رکھیے۔ اس دوران ناک سے سانس لیجئے اور آدھ کھلے منھ سے خارج کیجئے۔ سانس خارج کرتے وقت اپنا دایاں پائوں آگے لائیے اور ہاتھوں کو دائیں جانب جھلائیے اور وزن اس پیر پر منتقل کیجئے۔ یہ پائوں بھی بائیں پیر کی طرح آگے بڑھنے کے بعد زمین پر مضبوطی سے جما رہے۔
کتنی دیر چلیں: ابتداء میں دس منٹ چلیے اور دو تین منٹ آرام کرنے کے بعد پھر دس منٹ چلیے۔ اس طرح پندرہ منٹ چلنے اور آرام کے بعد دوبارہ پندرہ منٹ چلنے کے عادی بنئے۔
چی گونگ طریقہ: چی گونگ درج ذیل وارم اپ ورزشیں کرکے جسم کو ٹھنڈا کرلیجئے۔ ابتداء میں پیر تقریباً کندھوں کی لائن میں پھیلا کر گھٹنے تھوڑے سے جھکا کر اور بازو لٹکا کر کھڑے ہوئیے۔ اپنے بدن کا وزن پیروں پر ڈالیے اور بالکل سیدھے دیکھیے۔ اپنا منہ تھوڑا سا کھلا رکھیے، کیونکہ سانس منھ سے ہی خارج کرنا ہے۔
(۱)اب ہتھیلیوں کو آمنے سامنے رکھ کر ہاتھ اس طرح بلند کرنا ہے کہ گویا آپ نے ان سے والی بال تھام رکھا ہے۔ ہاتھ پیٹ پر جس جگہ رکے ہوئے ہیں اس مقام کو اپنی توانائی کے قیام کی جگہ سمجھئے۔ (۲)اب دھیرے دھیرے ناک سے سانس لیتے ہوئے خیالی والی بال کو کندھوں سے اوپر اٹھائیے۔ (۳)اب سانس ناک کے بجائے اپنے قدرے کھلے منھ سے خارج کرتے ہوئے ہاتھوں کو پہلی پوزیشن پر دھیرے دھیرے لائیے۔ یہ عمل دو تین منٹ تک دہرائیے۔ (۴)سانس اندر لیتے وقت خیالی گیند کو بڑا ہوتا محسوس کرکے دونوںہاتھ پھیلائیے اور اسے دبا کر اصلی سائز پر لانے کے لیے ہاتھوں کو زور لگا کر پہلی پوزیشن پر لائیے۔ یہ ورزش دو تین منٹ تک دہرائیے۔ یہ ورزشیں بیس سے پچیس منٹ کی واک کے علاوہ ہیں۔ ان دونوں پر عمل کرنے سے ذیابیطس پر قابو کے علاوہ دیگر کئی فائدے حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

 

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 844 reviews.